کاروار ، 5 / دسمبر (ایس او نیوز) ندی اور گڈھوں سے ریت نکالنے اور سپلائی کرنے کے تعلق سے ریاستی حکومت کی ترمیم شدہ نئی پالیسی کے مطابق آئندہ یہ ذمہ داری متعلقہ گرام پنچایتوں کو دی گئی ہے اور ریت کی قیمت فی میٹرک ٹن تین سو روپے مقرر کی گئی ہے ۔
اس ریت پالیسی کے تحت نمبر ایک، دو اور تین درجے کے گڈھوں سے ریت دستیاب ہونے والی نکالنے اور سپلائی کرنے کی ذمہ داری متعلقہ گرام پنچایت کو دی گئی ہے ۔ جبکہ چار، پانچ اور اعلیٰ درجے کے گڈھوں اور ندیوں سے ریت کے ذخیروں (بلاکس) کو نکالنے کے لئے حکومت کی طرف سے نوٹیفائی کیے گئے سرکاری نگرانی والے اداروں اور سرکاری محکمہ جات کو اجازت دی گئی ہے ۔
اسی طرح عوام اور نجی اداروں کو ٹینڈر کے ذریعے ریت بلاکس تقسیم کرنے کے اصول میں ترمیم کی گئی ہے ۔ نئی پالیسی کے مطابق ریت کے بلاکس کے لئے ٹینڈر کی کارروائی متعلقہ علاقے کی 'ریت کمیٹی' کی طرف سے کی جائے گی ۔ پسماندہ ذات، پسماندہ قبائل، جسمانی معذورین اور دیگر عام طبقات کے لئے روسٹر طریقے پر ریزرویشن رکھا گیا ہے ۔
حکومت کا کہنا ہے کہ عوام کی سہولت اور ریت فراہم کو بہت ہی آسان بنانے کے مقصد سے نئی ریت پالیسی وضع کی گئی ہے ۔ بجٹ میں کیے گئے اعلان کے مطابق اس پالیسی کو محکمہ معدنیات نے منظوری دی ہے اور اسے فروخت کرنے کی تین سو روپے فی میٹرک ٹن مقرر کی گئی ہے ۔
اتر کنڑا میں ایسا نظام لاگو نہیں ہے : حالانکہ محکمہ باغبای، ارضیات و معدنیات کے وزیر ایس ایس ملیکا ارجن نے کہا ہے کہ ریت نکالنے کی نئی پالیسی اور گرام پنچایتوں کو دی گئی ذمہ داری سے متعلقہ رہنما ہدایات اور ٹینڈر کے ڈاکیومنٹس تمام اضلاع کو بھیجے گئے ہیں اور ساتھ سرکاری پالیسی کو نتیجہ خیز انداز میں لاگو کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے ۔ لیکن سچائی یہ ہے کہ اتر کنڑا ضلع میں ایسی کوئی پالیسی لاگو نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی ایسا کوئی نظام میں عمل میں لایا گیا ہے ۔